1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأقضية
کتاب: احکام اور فیصلوں کے مسائل
581. باب نقض الأحكام الباطلة ورد محدثات الأمور
581. باب: غلط باتوں اور نئی باتوں کے ابطال کا بیان جو دین میں نکالی جائیں
حدیث نمبر: 1120
1120 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأقضية/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 53 كتاب الصلح: 5 باب إذا اصطلحوا على صلح جور فهو مردود»

وضاحت: یہ حدیث شریعت کی اصل الاصول ہے۔ اس سے ان تمام بدعات کا جو لوگوں نے دین میں نکال رکھی ہیں، مکمل رد ہوتا ہے۔ جیسے فاتحہ، سوئم، چہلم، شب برات کا حلوہ، محرم کا کھچڑا، تعزیہ، مولود، عرس، قبروں پر غلاف و پھول ڈالنا وغیرہ وغیرہ۔ ان امور کا شمار بدعات میں اس وجہ سے ہے کہ زمانہ رسالت اور زمانہ صحابہ و تابعین میں ان کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ (راز)