سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا جس میں آپ کو معراج ہوا کہ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ قبیلہ شنو میں سے ہوں اور میں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بھی دیکھا وہ میانہ قد اور نہایت سرخ و سفید رنگ والے تھے ایسے ترو تازہ اور پاک صاف کہ معلوم ہوتا تھا کہ ابھی غسل خانہ سے نکلے ہیں اور میں ابراہیم سے ان کی اولاد میں سب سے زیادہ مشابہ ہوں پھر دو برتن میرے سامنے لائے گئے ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب تھی جبریل نے کہا کہ دونوں چیزوں میں سے آپ کا جو جی چاہے پیجئے میں نے دودھ کا پیالہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اسے پی گیا مجھ سے کہا گیا کہ آپ نے فطرت کو اختیار کیا (دودھ آدمی کی پیدائشی غذا ہے) اگر اس کی بجائے آپ نے شراب پی ہوتی تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 106]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 24 باب قول الله تعالى: (وهل أتاك حديث موسى) (وكلم الله موسى تكليما»