1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الوصية
کتاب: وصیت کے مسائل
540. باب الوقف
540. باب: وقف کے مسائل
حدیث نمبر: 1056
1056 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَامُرُ بِهِ قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ، وَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ، لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ، غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ قَالَ (الرَّاوِي): فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْن سِيرِينَ، فَقَالَ: غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک قطعہ زمین ملی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ کے لیے حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا ملا ہے اس سے بہتر مال مجھے اب تک کبھی نہیں ملا تھا، آپ اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنی ملکیت میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس میں وارثت چلے گی۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لئے، رشتہ داروں کے لئے، غلام آزاد کرانے کے لئے، اللہ کے دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لئے اور مہمانوں کے لیے صدقہ (وقف) کر دیا اور یہ کہہ اس کا متولی اگر دستور کے مطابق اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ ابن عون نے بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ (متولی) اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الوصية/حدیث: 1056]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 54 كتاب الشروط: 19 باب الشروط في الوقف»