حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی ایسی میت کو لایا جاتا جس پر کسی کا قرض ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ کیا اس نے اپنے قرض کے ادا کرنے کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ پھر اگر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیتا کہ ہاں اتنا مال ہے جس سے قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ اس کی نماز پڑھاتے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں ہی سے فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو، پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح کے دروازے کھول دیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ مستحق ہوں۔ اس لیے اب جو بھی مسلمان وفات پا جائے اور وہ مقروض رہا ہو تو اس کاقرض ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو مسلمان مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفرائض/حدیث: 1044]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 39 كتاب الكفالة: 5 باب الدين»