حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کو تشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے ہوش آیا تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفرائض/حدیث: 1042]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 75 كتاب المرضى: 5 باب عيادة المغميّ عليه»