حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے(اپنے قرض کا) تقاضا کرنے آیا اور سخت سست کہنے لگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م غصہ ہو کر اس کی طرف بڑھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ کیونکہ جس کا کسی پر حق ہو تو وہ کہنے سننے کا بھی حق رکھتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے قرض والے جانور کی عمر کا ایک جانور اسے دے دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہ م نے عرض کی: یا رسول اللہ! اس سے زیادہ عمر کا جانور تو موجود ہے۔(لیکن اس عمر کا نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے وہی دے دو، کیونکہ سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو دوسروں کا حق پوری طرح ادا کر دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 40 كتاب الوكالة: 6 باب الوكالة في قضاء الديون»