1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساقاة
کتاب: مساقات کے مسائل
520. باب بيع البعير واستثناء ركوبه
520. باب: اونٹ کا بیچنا اور سواری کی شرط طے کر لینا
حدیث نمبر: 1029
1029 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا، فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَهُ، فَدَعَالَهُ، فَسَارَ بِسَيْرٍ لَيْسَ يَسِيرُ مِثْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ قُلْتُ: لاَ ثُمَّ قَالَ: بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ فَبِعْتُهُ، فَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلاَنَهُ إِلَى أَهْلِي، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، وَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَأَرْسَلَ عَلَى إِثْرِى، قَالَ: مَا كُنْتُ لآخُذَ جَمَلَكَ، فَخُذْ جَمَلَكَ ذلِكَ فَهُوَ مَالُكَ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ ایک غزوہ کے موقع پر اپنے اونٹ پر سوار آرہے تھے، اونٹ تھک گیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو ایک ضرب لگائی اور اس کے حق میں دعا فرمائی، چنانچہ اونٹ اتنی تیزی سے چلنے لگا کہ کبھی اس طرح نہیں چلا تھا، پھر آپ نے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو۔ میں نے انکار کیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصرار پر پھر میں نے آپ کے ہاتھ پر بیچ دیا، لیکن اپنے گھر تک اس پر سواری کو مستثنیٰ کرا لیا۔ پھر جب ہم مدینہ پہنچ گئے تو میں نے اونٹ آپ کو پیش کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی، لیکن جب میں واپس ہونے لگا تو میرے پیچھے ایک صاحب کو مجھے بلانے کے لئے بھیجا۔ میں حاضر ہواتو آپ نے فرمایا کہ میں تمہارا اونٹ کوئی لے تھوڑا ہی رہاتھا، اپنا اونٹ لے جاؤ، یہ تمہارا ہی مال ہے اور قیمت واپس نہیں لی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 54 كتاب الشروط: 4 باب إذا اشترط البائع ظهر الدابة إلى مكان مسمى جاز»