جناب اسماعیل بن ابی خالد نے بندار کی سابقہ حدیث کی طرح روایت کی ہے مگر انہوں نے یہ الفاظ بیان کئے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کوئی شخص اپنے ساتھی سے نماز میں ضروری بات کر لیتا تھا۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہو گئی «وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» [ سورة البقرة: 238 ]”اور اللہ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔“ تو ہمیں خاموشی اختیار کرنے کا حُکم دے دیا گیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ/حدیث: 857]