1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ
نماز میں جائز گفتگو ، دعا ، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ ۔
546. (313) بَابُ نَسْخِ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ، وَحَظْرِهِ بَعْدَمَا كَانَ مُبَاحًا
546. نمازمیں کلام کے منسوخ ہونے اور اس کے جائز ہونے کے بعد ممنوع ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 857
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ بُنْدَارٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فِي الصَّلاةِ بِالْحَاجَةِ، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ"
جناب اسماعیل بن ابی خالد نے بندار کی سابقہ حدیث کی طرح روایت کی ہے مگر انہوں نے یہ الفاظ بیان کئے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کوئی شخص اپنے ساتھی سے نماز میں ضروری بات کر لیتا تھا۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہو گئی «‏‏‏‏وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 238 ] اور اللہ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔ تو ہمیں خاموشی اختیار کرنے کا حُکم دے دیا گیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ/حدیث: 857]
تخریج الحدیث: