1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
527. (294) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
527. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ”بیشک وہ شیطان ہے“ سے
حدیث نمبر: Q820
أَيْ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ مَعَ الَّذِي يُرِيدُ الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْهِ لَا أَنَّ الْمَارَّ مِنْ بَنِي آدَمَ شَيْطَانٌ، وَإِنْ كَانَ اسْمُ الشَّيْطَانِ قَدْ يَقَعُ عَلَى عُصَاةِ بَنِي آدَمَ. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: (شَيَاطِينَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا.)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مراد ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے ساتھ شیطان ہے، یہ مطلب نہیں کہ گزرنے والا انسان شیطان ہے، اگرچہ شیطان کا لفظ نافرمان انسانوں پر بھی بول دیا جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے، «‏‏‏‏وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورً» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 112 ] اسی طرح ہم نے انسانوں اور جنوں میں سے شیطان، ہر نبی کے دشمن بنائے، ان میں ہر ایک دوسرے کے کان میں چکنی چپڑِی باتیں ڈالتا رہتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي/حدیث: Q820]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 820
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ضرور سُترہ رکھ کر نماز پڑھا کرو، اور اپنے آگے سے کسی کو مت گزرنے دو، پھر اگر وہ (رُکنے سے) انکار کر دے تو تم اُس کے ساتھ لڑائی کرو، بیشک اس کے ساتھ ایک ساتھی (شیطان) ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي/حدیث: 820]
تخریج الحدیث: