حضرت مروان اصغر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری کو قبلہ رُخ بٹھایا، پھر وہ اُس کی طرف (منہ کر کے) بیٹھ کر پیشاب کرنے لگے۔ میں نے عرض کی کہ (اے) ابوعبدالرحمٰن کیا اس سے منع نہیں کیا گیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں۔ بلاشبہ کھلی فضا میں اس سےمنع کیا گیا ہے۔ لیکن جب آپ کےاور قبلہ کےدرمیان پردہ کرنے والی کوئی چیز ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «اسناده حسن: سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة، باب كراهية استقبال القبلة منه قضاء الحاجة، رقم: 11، والبيهقي: 92/1، من حديث أبى داؤد به، والدار قطني: 58/1، والحاكم على شرط البخاري: 154/1، ووافقه الذهبي»
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 60
فوائد:
یہ احادیث دلیل ہیں کہ بیت الخلا میں یا کسی رکاوٹ کے پیچھے پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنا جائز ہے۔ اور اس میں کوئی قباحت نہیں۔ البتہ بیت الخلاء اور رکاوٹ کے پیچھے پیشاب اور پاخانہ کی صورت میں قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرنا مستحب عمل ہے۔ نیز کچھ لوگ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ قرار دیتے ہیں لیکن اختصاص کی کوئی دلیل ثابت نہیں، لٰہذا آپ کے اس فعل کو جواز پر محمول کیا جائے گا۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 60