1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
334. ‏(‏101‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَنَسًا إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ‏:‏ ‏(‏بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ‏)‏‏.
334. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کہ میں نے کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتے نہیں سنا
حدیث نمبر: Q495
‏ أَيْ لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ جَهْرًا ‏(‏بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ‏)‏، وَأَنَّهُمْ كَانُوا يُسِرُّونَ ‏(‏بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ‏)‏ فِي الصَّلَاةِ، لَا كَمَا تَوَهَّمَ مَنْ لَمْ يَشْتَغِلْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ مِنْ مَظَانِّهِ ‏[‏وَ‏]‏ طَلَبَ الرِّئَاسَةَ قَبْلَ تَعَلُّمِ الْعِلْمِ‏.‏
سے ان کی مراد یہ ہے کہ میں نے ان میں سے کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ بلند آواز سے پڑھتے ہوئے نہیں سنا، اور بلا شبہ وہ نماز میں بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ آہستہ آواز میں پڑھتے تھے (آپ کے فرمان کا) وہ مطلب نہیں جیسا کہ ان لوگوں کو وہم ہوا ہے جنہوں نے علم کو اس کے اصلی مراجع سے حاصل نہیں کیا اور حصول علم سے پہلے ہی مقام و مرتبے کے طلب گار ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q495]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 495
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں، وہ «‏‏‏‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» ‏‏‏‏ کو بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 495]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح