1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
302. ‏(‏69‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْقِبْلَةَ إِنَّمَا هِيَ الْكَعْبَةُ لَا جَمِيعُ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ،
302. اس بات کی دلیل کا بیان کہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہے، پوری مسجد قبلہ نہیں ہے
حدیث نمبر: Q432
وَأَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَرَادَهُ بِقَوْلِهِ‏:‏ ‏[‏فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏)‏؛ لِأَنَّ الْكَعْبَةَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِنَّمَا أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِينَ أَنْ يُصَلُّوا إِلَى الْكَعْبَةَ إِذِ الْقِبْلَةُ إِنَّمَا هِيَ الْكَعْبَةُ لَا الْمَسْجِدُ كُلُّهُ، إِذِ اسْمُ الْمَسْجِدِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ مَوْضِعٍ يُسْجَدُ فِيهِ‏.‏
اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان مبارک (فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف موڑ لیجیے سے مراد کعبہ شریف ہے کیونکہ کعبہ شریف مسجد حرام میں ہے-اور اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے کیونکہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہے پوری مسجد حرام نہیں،کیونکہ مسجد کا اطلاق تو اس پوری جگہ پر ہوتا ہے جہاں سجدہ کیا جاتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q432]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 432
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ: «هَذِهِ الْقِبْلَةُ»
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکّہ والے دن) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اُس کے تمام کونوں میں دعا مانگی اور باہر نکلنے تک اُس میں نماز نہیں پڑھی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو کعبہ شریف کے سامنے دو رکعت ادا کیں اور فرمایا: یہ قبلہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 432]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري