1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2102. ‏(‏361‏)‏ بَابُ بَدْءِ رَمْيِ النَّبِيِّ الْجِمَارَ، وَالْعِلَّةِ الَّتِي رَمَاهَا بَدْءًا قَبْلَ عَوْدٍ‏.‏
2102. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمرات پر کنکریاں مارنے کی ابتدا کا بیان اور اس علت کا بیان جس کی بنا پر آپ نے منیٰ آتے ہی کنکریاں ماریں
حدیث نمبر: 2967
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جبرائیل عليه السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر آپ کو مناسک ححج دکھانے کے لئے لے گئے چنانچہ آپ کے لئے ثبیر پہاڑ سے راستہ کھل گیا تو آپ منیٰ میں داخل ہوئے۔ جبرائیل عليه السلام نے آپ کو جمرات دکھائے۔ پھر آپ کو عرفات دکھایا۔ پس شیطان جمرات کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آ گیا۔ تو آپ نے اُس کو سات کنکریاں ماریں حتّیٰ کہ وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر دوسرے جمرے کے پاس آئے وہ آپ کے پیچھے آ گیا تو آپ نے اُسے پھر سات کنکریاں ماریں جس سے وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر وہ جمرہ عقبہ کے پاس آپ کے پیچھے آیا تو آپ نے اُسے سات کنکریاں ماریں حتّیٰ کہ وہ زمین میں دھنس گیا، پھر فرار ہو گیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2967]
تخریج الحدیث: حسن