1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1949. ‏(‏208‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ السَّعْيَ الَّذِي ذَكَرْتُ أَنَّهُ وَاجِبٌ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَسَعْيًا كَانَ أَوْ مَشْيًا بِسَكِينَةٍ وَتُؤَدَةٍ
1949. اس بات کی دلیل کا بیان کہ صفا اور مروہ کی سعی واجب ہے، خواہ دوڑ کر کی جائے یا عام رفتار سے آرام وسکون سے چل کر کی جائے
حدیث نمبر: Q2770
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2770]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2770
جناب کثیر بن جمہان سلمی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دوڑنے کی جگہ (صفا مروہ کے نشیبی علاقے) میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو میں نے اُن سے عرض کیا کہ آپ صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنے کی جگہ پر عام چال (کیوں) چل رہے ہیں؟ تو اُنہوں نے فرمایا، اگر میں دوڑ لگاؤں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے ہوئے دیکھا ہے۔ اور اگر میں عام چال چلوں تو بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے ہوئے بھی دیکھا ہے، اور میں ایک بوڑھا شخص ہوں (اس لئے عام رفتار سے چل رہا ہوں)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2770]
تخریج الحدیث: صحيح