یہ تینوں اقسام جائز ہیں اور حاجی کو اختیار ہے کہ وہ حج قران، حج افراد یا حج تمتع میں سے جس حج کا چاہے احرام باندھ لے اور تلبیہ پڑھے [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: Q2604]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب (حج کے لئے) نکلے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے وہ صرف حج کا احرام باندھ لے (اور حج افراد کی نیت کرلے) اور جو شخص صرف عمرے کا احرام باندھنا چاہے تو وہ عمرے کا احرام باندھ لے۔“ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور کچھ نے عمرے کا احرام باندھا۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2604]