1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1704. ‏(‏149‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ عَيْبِ الْمُتَصَدِّقِ الْمُقِلِّ بِالْقَلِيلِ مِنَ الصَّدَقَةِ،
1704. کم مال والے شخص کے تھوڑے صدقہ کرنے پر اسے طعن کرنا اور اس کی عیب جوئی کرنا منع ہے
حدیث نمبر: Q2453
وَلَمْزِهِ، وَالزَّجْرِ عَنْ رَمْيِ الْمُتَصَدِّقِ بِالْكَثِيرِ مِنَ الصَّدَقَةِ بِالرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- هُوَ الْعَالِمُ بِإِرَادَةِ الْمُرَادِ، وَلَا إِرَادَةَ مِمَّا تُكِنُّهُ الْقُلُوبُ، وَلَمْ يُطْلِعِ اللَّهُ الْعِبَادَ عَلَى مَا فِي ضَمَائِرِ غَيْرِهِمْ مِنَ الْإِرَادَةِ
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ/حدیث: Q2453]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2453
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مزدوری کیا کرتے تھے۔ تو جب کوئی شخص بہت بڑا صدقہ لیکر آتا تو کہا جاتا کہ یہ تو ریا کار ہے اور اگر کوئی شخص نصف صاع صدقہ لیکر آتا تو کہہ دیا جاتا کہ بیشک اللہ تعالیٰ اس شخص کے نصف صاع سے غنی ہے۔ تو یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة: 79 ] جو لوگ طعن کرتے ہیں کھلے دل سے خیرات کرنے والے مؤمنوں پر، (ان کے) صدقات کے بارے میں اور ان پر بھی جو اپنی (تھوڑی سی) محنت مزدوری کے سوا کچھ نہیں رکھتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ/حدیث: 2453]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري