جناب بلال بن حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ مقام پر واقع معدنیات میں سے زکوٰۃ وصول کی اور آپ نے بلال بن حارث کے لئے پوری وادی عقیق الاٹ کی تھی۔ پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو انہوں نے بلال سے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں یہ علاقہ اس لئے الاٹ نہیں کیا تھا کہ تم لوگوں کو اس سے روکو بلکہ تمہیں یہ علاقہ صرف اس لئے دیا تھا کہ تم اس میں کام کرو (اس میں سے معدنیات نکالو) پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وادی عقیق کا علاقہ تمام لوگوں کے لئے الاٹ کر دیا (کہ سب لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2323]