1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ فُضُولِ التَطْهِيرِ وَالِاسْتِحْبَابِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ
غیر واجب ، اضافی طہارت اور مستحب وضو کے متعلق ابواب کا مجموعہ
164. ‏(‏163‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْوُضُوءِ لِلدُّعَاءِ، وَمَسْأَلَةِ اللَّهِ لِيَكُونَ الْمَرْءُ طَاهِرًا عِنْدَ الدُّعَاءِ وَالْمَسْأَلَةِ‏.‏
164. دعا اور اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ تاکہ آدمی دعا اور اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے وقت پاک (باوضو) ہو
حدیث نمبر: 209
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ روانہ ہوئے حتیٰ کہ جب ہم سقیا مقام پر سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی پھتریلی سیاہ زمین پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے وضو کا) پانی لاؤ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرلیا تو قبلہ کی طرف مُنہ کر کے کھڑے ہوئے، پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا اور پھر کہا «‏‏‏‏أبِي إِبْرَاهِيمُ كَانَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ، وَدَعَاكِ لِأهْلِ مؐكّةَ وَأَنَا مُحَمَّدٌ، عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ، أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تَبَارَكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ مِثْلَ مَا بَارَكْتَ لِأَهْلِ مَكَّةَ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ» ‏‏‏‏ (اے اللہ) میرے باپ ابراہیم تیرے بندے اور تیرے خلیل تھے اور انہوں نے تجھہ سے اہل مکہ کے لئے دعا کی تھی، اور میں محمد تیرا بندہ اور رسول ہوں، میں تجھ سے اہل مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ تُو ان کے مد اور صاع میں اسی طرح برکت عطا فرما جس طرح تُو نے اہل مکہ کو برکت عطا فرمائی تھی، برکت دو برکتوں کےساتھ (عطا فرما)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ فُضُولِ التَطْهِيرِ وَالِاسْتِحْبَابِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ/حدیث: 209]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح