1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1044. (93) بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- خَصَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّأْمِينِ
1044. اس بات کا بیان کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آمین کے ساتھ خاص فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: Q1586
فَلَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا مِنَ النَّبِيِّينَ قَبْلَهُ، خَلَا هَارُونَ حِينَ دَعَا مُوسَى، فَأَمَّنَ هَارُونُ، إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ.
آپ سے پہلے کسی نبی کو یہ خصوصیت عطا نہیں فرمائی۔ صرف حضرت ہارون علیہ السلام کو عطا کی تھی جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی تو حضرت ہارون علیہ السلام نے آمین کہی تھی۔ بشرطیکہ اس سلسلے میں مروی روایت صحیح ہو [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1586]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1586
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے تین خصوصی چیزیں عطا فرمائی ہیں، حاضرین مجلس میں سے ایک شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ کون سی چیزیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعا لیٰ نے مجھے صفیں بنا کر نماز پڑھنی عطا کی ہے اور مجھے سلام سے نوازاہے اور بلاشبہ وہ اہل جنّت کا تحفہ اور سلام ہوگا اور مجھے آمین عطا کی ہے۔ مجھ سے پہلے کسی نبی کو یہ عطا نہیں ہوئی۔ سوائے ہارون علیہ السلام کے کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں آمین عطا کی تھی۔ موسیٰ علیہ السلام دعا کرتے اور ہارون علیہ السلام آمین کہتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1586]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف