اور اس سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ پاک ہے، ناپاک نہیں ہے، کیونکہ اگر حائضہ عورت کا جھوٹا ناپاک ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناپاک پانی نہ پیتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پینے کے لیے مجبور بھی نہ تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ/حدیث: Q110]
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مشروب کا) برتن لایا جاتا تو میں (اس سے) پینے کی ابتدا کرتی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ پھر آپ برتن پکڑتے اور اپنا منہ اس جگہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا (اور مشروب نوش کرتے) اور میں (کھانا کھاتے وقت) ہڈی پکڑتی اور اس سے (گوشت) نوچتی- پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہڈی لے لیتے اور) اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھا تھا۔ (اور کھایا تھا) امام صاحب فرماتے ہیں: ہمیں سلم بن جنادہ نے بھی اسی سند سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ/حدیث: 110]