ام صبیہ جہنیہ (خولہ بنت قیس) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ وضو کرتے وقت ایک ہی برتن میں باری باری پڑتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 78]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 36 (382)، (تحفة الأشراف: 18333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366، 367) (حسن صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 78
توضیح: سیدہ خولہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محرم ہونے کا کوئی رشتہ ثابت نہیں ہے۔ یہ واقعہ شاید 6ھ آیات حجاب کے نزول سے پہلے کا ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 78
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث382
´مرد اور عورت کے ایک ہی برتن سے وضو کرنے کا بیان۔` ام صبیہ جہنیہ خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اکثر میرا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ایک ہی برتن سے وضو کرتے وقت ٹکرا جایا کرتا تھا۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد کو کہتے ہوئے سنا کہ ام صبیہ یہ خولہ بنت قیس ہیں اور میں نے اس کا ذکر ابوزرعہ سے کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 382]
اردو حاشہ: ممکن ہے کہ یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہو یا شاید ان کا نبیﷺ سے کوئی ایسا رشتہ ہو جس کی وجہ سے پردہ واجب نہ ہو۔ واللہ اعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 382