منصور سے یہی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں لڑتی ہوئی آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پکڑ لیا، عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکڑ کر دونوں کو جدا کر دیا۔ اور داود بن مخراق کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو دوسرے سے جدا کر دیا، اور اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 717]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 717
717۔ اردو حاشیہ: سنن نسائی کی روایت: (755) میں ہے کہ ”وہ دو بچیاں آئیں اور آپ کے گھٹنوں کو پکڑ لیا۔“ اور ظاہر ہے کہ گھروں میں ایسے لطائف ہوتے رہتے ہیں، اس میں ماں باپ کے لیے اسوہ ہے کہ نماز کے دوران میں ایسا عمل قلیل مباح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 717