الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب السترة
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
105. باب الْخَطِّ إِذَا لَمْ يَجِدْ عَصًا
105. باب: سترہ کے لیے لاٹھی نہ ملے تو زمین پر لکیر کھینچ سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 690
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمَدِينِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ،عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْثٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَكَرَ حَدِيثَ الْخَطِّ، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ نَجِدْ شَيْئًا نَشُدُّ بِهِ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَجِئْ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَتَفَكَّرَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: مَا أَحْفَظُ إِلَّا أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ سُفْيَانُ: قَدِمَ هَاهُنَا رَجُلٌ بَعْدَ مَا مَاتَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَطَلَبَ هَذَا الشَّيْخُ أَبَا مُحَمَّدٍ حَتَّى وَجَدَهُ فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَخَلَطَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ وَصْفِ الْخَطِّ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَقَالَ: هَكَذَا عَرْضًا مِثْلَ الْهِلَالِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وسَمِعْت مُسَدَّدًا، قَالَ: قَالَ ابْنُ دَاوُدَ: الْخَطُّ بِالطُّولِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَصَفَ الْخَطَّ غير مرة، فقال هكذا يعني بالعرض حورا دورا مثل الهلال، يعني منعطفا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر سفیان نے لکیر کھینچنے کی حدیث بیان کی۔ سفیان کہتے ہیں: ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس سے اس حدیث کو تقویت مل سکے، اور یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے۔ علی بن مدینی کہتے ہیں: میں نے سفیان سے پوچھا: لوگ تو ابو محمد بن عمرو بن حریث کے نام میں اختلاف کرتے ہیں؟ تو سفیان نے تھوڑی دیر غور کرنے کے بعد کہا: مجھے تو ان کا نام ابو محمد بن عمرو ہی یاد ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اسماعیل بن امیہ کی وفات کے بعد ایک شخص یہاں (کوفہ) آیا، اور اس نے ابو محمد کو تلاش کیا یہاں تک کہ وہ اسے ملے، تو اس نے ان سے اس (حدیث خط) کے متعلق سوال کیا، تو ان کو اشتباہ ہو گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے سنا، آپ سے متعدد بار لکیر کھینچنے کی کیفیت کے بارے میں پوچھا گیا: تو آپ نے کہا: وہ اس طرح ہلال کی طرح چوڑائی میں ہو گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور میں نے مسدد کو کہتے سنا کہ ابن داود کا بیان ہے کہ لکیر لمبائی میں ہو گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے لکیر کی کیفیت کے بارے میں متعدد بار سنا، انہوں نے کہا: اس طرح یعنی چوڑائی میں چاند کی طرح محور اور مدور یعنی مڑا ہوا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 690]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12240) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مذکورہ سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (943)
ابن عمرو بن حريث وجده مجهولان (تقريب : 8272،1183)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 690 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 690  
690۔ اردو حاشیہ:
حدیث [689] اور [690] دونوں ضعیف ہیں، اس لیے ان سے خط کھینچنے کا مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 690