ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی بہترین صف (اجر و فضیلت میں) پہلی صف ہے اور کم تر آخری صف ہے۔ اور عورتوں کی بہترین صف وہ ہے جو سب سے آخر میں ہو اور (اجر و فضیلت میں) کم تر وہ ہے جو سب سے پہلی ہو“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 678]
وضاحت: مردوں کی آخری صف عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے۔ اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔ آج کل مردوں اور عورتوں کی نماز میں باقاعدہ آڑ اور الگ حصے کا انتظام کیا جاتا ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 678
678۔ اردو حاشیہ: مردوں کے لیے نمازوں اور دیگر امور حیات کے لیے گھروں سے باہر نکلنا مطلو ب ہے، اس لیے ان کے لیے اولین صف میں جگہ اور زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنا باعث اجر و فضلیت ہے اور جوجس قدر تاخیر سے آتا ہے اس کا درجہ کم ہوتا چلا جاتا ہے مگر عورتوں کے لیے افضل و اعلیٰ یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹکی رہیں۔ تاہم نماز کے لیے ان کا مسجد میں آنا جائز ہے، تو جو عورت عین وقت پر گھر سے نکلتی اور کم سے کم وقت گھر سے باہر رہتی ہے اور اس وجہ سے آخری صفوں میں جگہ پاتی ہے، وہ افضل ہے اس عورت سے جو پہلے آتی، پہلی صف میں جگہ لیتی اور زیادہ وقت گھر سے باہر رہتی ہے۔ نیز مردوں کی آخری صف عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے۔ اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی قرار دیا گیا جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے اور وہاں تشویش اور توجہ بٹنے کا اندیشہ نہیں رہتا اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔ آج کل مردوں اور عورتوں کی نماز میں باقاعدہ آڑ اور الگ حصے کا جو انتظام ہے، اس میں اس تشویش کا بھی امکان بہت کم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 678
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 821
´عورتوں کی سب سے بہتر اور مردوں کی سب سے بدتر صفوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎، اور بد تر صف آخری صف ہے ۲؎، اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ہے ۳؎، اور ان کی سب سے بدتر صف پہلی صف ہے“۴؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 821]
821 ۔ اردو حاشیہ: مردوں کے لیے پہلی صف ہر لحاظ سے بہترین ہے کیونکہ صف اول افضل بھی ہے اور عورتوں سے دور بھی۔ بہترین سے مراد بہت زیادہ ثواب والی۔ مردوں کی آخری صف ثواب اور درجے کے لحاظ سے بھی کم ثواب والی ہے اور اگر وہ عورتوں سے قریب ہے تو مزید نقص پیدا ہو جائے گا کیونکہ مردوں اور عورتوں کا قرب نماز سے غفلت اور فتنے کا موجب ہے۔ عورتوں کی اول صف کا بدترین اور آخری صف کا بہترین ہونا تب ہے کہ اگر وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ہیں۔ اگر وہ مردوں سے الگ ہیں تو یہ فرق نہیں ہو گا۔ ویسے عورت کی افضل نماز گھر ہی میں ہے۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ عورت کے مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنے کو اس کے گھر میں نماز پڑھنے سے افضل یا اس کے برابر کر دے تو کوئی بعید امر نہیں مگر ہم ظاہری نص کی روشنی میں یہی کہیں گے کہ عورت کی نماز گھر ہی میں افضل ہے الا یہ کہ مسجد میں نماز باجماعت کے علاوہ تعلیم و تربیت کی محفل کا بھی اہتمام ہو تو ممکن ہے اس غرض سے آنے والی خاتون افضلیت کو پالے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 821
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1000
´عورتوں کی صف کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کی سب سے بہتر صف ان کی پچھلی صف ہے، اور سب سے خراب صف ان کی اگلی صف ہے ۱؎، مردوں کی سب سے اچھی صف ان کی اگلی صف ہے، اور سب سے بری صف ان کی پچھلی صف ہے“۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1000]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بہترین صف سے مراد وہ صف ہے۔ جس میں ثواب سب سے زیادہ ہے۔ اور سب سے نکمی صف سے مراد وہ صف ہے۔ جس میں ثواب سب سے کم ہے۔ تاہم ثواب اس میں بھی موجود ہے (2) عورتوں کی پچھلی صفوں کے افضل ہونے کی حکمت یہ ہے کہ وہ مردوں کے اختلاط سے دور ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے عورت کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1000
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 224
´پہلی صف کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎ اور سب سے بری آخری صف اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ۲؎ ہے اور سب سے بری پہلی صف“۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 224]
اردو حاشہ: 1؎: پہلی صف سے مراد وہ صف ہے جو امام سے متصل ہو ”سب سے بہتر صف پہلی صف ہے“ کامطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے اس میں جو لوگ ہوتے ہیں وہ امام سے براہِ راست فائدہ اٹھاتے ہیں، تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں، اور عورتوں سے دور رہنے کی وجہ سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اور بُرے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں، اور آخری صف سب سے بُری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔
2؎: عورتوں کی سب سے آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ یہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔
3؎: یہ حکم اس صورت میں ہے جب مردوں، عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں، اگر عورتیں مردوں سے الگ نماز پڑھ رہی ہوں تو ان کی پہلی صف ہی بہتر ہو گی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 224
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1030
1030- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”مردوں کی سب سے زیادہ بہتر ان کی پہلی صف ہوتی ہے اور سب سے کم بہتر آخری ہوتی ہے۔ جبکہ خواتین کی سب سے زیادہ بہتر آخری ہوتی ہے اور سب سے کم بہتر پہلی ہوتی ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1030]
فائدہ: اس حدیث میں عورتوں کی بہترین صف آ خری صف کو کہا گیا ہے، اور مردوں کی بہترین صف پہلی صف کو کہا گیا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین مسجد میں باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں، امام کے پیچھے مردوں کی صفیں ہوں گی، پھر مردوں کے پیچھے عورتیں صفیں بنائیں گی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1030