عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پاؤں نماز پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 653]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 66 (1038)، (تحفة الأشراف: 8686)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (حسن صحیح)»
وضاحت: جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسے کہ مسواک وغیرہ میں ثابت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة»(سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (769) ورواه أحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي في جزء الألف دينار (144) عن الفضل بن حباب عن مسلم بن إبراھيم به بلفظ: ’’رأيت رسول اللهﷺ يصلي منتعلًا ويشرب قائمًا وقاعدًا ويصوم في السفر ويفطر وينصرف في الصلاة عن يمينه وشماله‘‘