الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
71. باب إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً كَيْفَ يَقُومُونَ
71. باب: جب تین آدمی نماز پڑھ رہے ہوں تو کس طرح کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر: 613
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ عنترة، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَلْقَمَةُ، وَالْأَسْوَدُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَقَدْ كُنَّا أَطَلْنَا الْقُعُودَ عَلَى بَابِهِ، فَخَرَجَتِ الْجَارِيَةُ فَاسْتَأْذَنَتْ لَهُمَا فَأَذِنَ لَهُمَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بَيْنِي وَبَيْنَهُ، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
اسود بن یزید نخعی سے روایت ہے کہ میں نے اور علقمہ بن قیس نخعی نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور ہم دیر تک آپ کے دروازے پر بیٹھے تھے، تو لونڈی نکلی اور اس نے جا کر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہمارے لیے اجازت مانگی، آپ نے ہم کو اجازت دی (اور ہم اندر گئے) پھر ابن مسعود میرے اور علقمہ کے درمیان میں کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 613]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 27 (720)، والإمامة 18 (800)، والتطبیق 1 (1030)، (تحفة الأشراف: 9173)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (1191)، مسند احمد (1/424، 451، 455، 459) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب تین آدمی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں تو امام آگے کھڑا ہو گا، اور دونوں مقتدی اس کے پیچھے کھڑے ہوں گے، اور یہ حکم کہ تین آدمی ہوں تو امام ان کے درمیان کھڑا ہو منسوخ ہے، ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ جگہ کی تنگی کی وجہ سے آگے بڑھنے کے بجائے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے (دیکھئے عون المعبود،حدیث مذکور)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داودهكذا رأيت رسول الله فعل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 613 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 613  
613۔ اردو حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ ابن سیرین نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ شاید جگہ کی تنگی کی وجہ سے ایسے کیا ہو۔ ابوعمر النمری نے اسے حضرت عبداللہ بن مسعود پر موقوف کہا ہے اور کچھ نے اسے منسوخ کہا ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعود کے عمل کو ان کی عدم اطلاع یا نسیان پر محمول کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 613