ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ قرأت میں برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرے جو سنت کا سب سے بڑا عالم ہو، ا گر اس میں بھی برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرے جس نے پہلے ہجرت کی ہو“۔ اس روایت میں «فأقدمهم قرائة» کے الفاظ نہیں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حجاج بن ارطاۃ نے اسماعیل سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: ”تم کسی کے «تکرمہ»(مسند وغیرہ) پر اس کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 584]
وضاحت: ہجرت کی فضیلت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے ساتھ مخصوص تھی۔ کسی دوسرے شخص کے حلقہ عمل میں بلااجازت امامت کرانا (اور ضمناً فتوے دینے شروع کر دینا) شرعاً ممنوع ہے۔ ایسے ہی اس کی خاص مسند (نشست یا بستر) پر بلااجازت بیٹھنا بھی منع ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديثين السابقين (582، 583)