ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 541]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 541
541۔ اردو حاشیہ: قاضی عیاض کا بیان ہے کہ ایسا شائد ایک دو بار ہی ہوا ہے، غرض اس سے بیان جواز تھا یا کوئی اور عذر۔ اور غالباً پہلے ایسے ہی ہوتا ہو گا اور بعد میں کسی وقت آپ کے آنے میں دیر ہو گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو گا، جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔ [عون المعبود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 541
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1369
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نماز کھڑی کی جاتی اور لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جاتے، لیکن ابھی تک نبی اکرم ﷺ اپنی جگہ کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1369]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ آپﷺ کے حجرہ سے نکلنے پر تکبیر کے ساتھ ہی لوگ کھڑا ہونا شروع ہو جاتے اور آپﷺ کی مصلیٰ پر آمد تک صف بندی ہو چکی ہوتی تھی۔