الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
173. باب فِي إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
173. باب: راستے سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5242
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" فِي الْإِنْسَانِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ مَفْصِلًا , فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهُ بِصَدَقَةٍ , قَالُوا: وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا , وَالشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ , فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُكَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور انسان کو چاہیئے کہ ہر جوڑ کی طرف سے کچھ نہ کچھ صدقہ دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اتنی طاقت کس کو ہے؟ آپ نے فرمایا: مسجد میں تھوک اور رینٹ کو چھپا دینا اور (موذی) چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے، اور اگر ایسا اتفاق نہ ہو تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہارے لیے کافی ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5242]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 1965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/354، 359) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1315)
صححه ابن خزيمة (1226 وسنده حسن)

   سنن أبي داودفي الإنسان ثلاث مائة وستون مفصلا فعليه أن يتصدق عن كل مفصل منه بصدقة النخاعة في المسجد تدفنها الشيء تنحيه عن الطريق ركعتا الضحى تجزئك

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5242 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5242  
فوائد ومسائل:

مسجد میں تھوکنا یا کسی طرح کی آلائش ڈالناگناہ ہے جب کہ اس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا اورخرابی کا ازالہ کردینا ثواب کا کام ہے خواہ کچے فرش دبادینے کی صورت میں ہو یا ایسے کھرچ کر صاف کرنے کی صورت میں۔
اسی طرح راستے سے اینٹ، روڑا، پتھر یا کوئی اور رکاوٹ مثلا گڑھا وغیرہ دور کرنا انتہائی ثواب کا کام ہے اور جو یہ اور ان جیسی دوسری تکلیف دہ چیزیں راستے میں ڈالیں ان پر بہت بھاری گناہ ہے۔

2: اشراق کے نفلوں کی فضلیت اس قدر ہے کہ بندے پر واجب شکر کا حق ادا ہوجاتا ہے، مگر یہ نہ سمجھا جائے کہ ان کی وجہ سے انسان مالی صدقات سے بری الذمہ ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5242