عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیاسے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اس رات رہا (آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے“۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5228]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (437)، (تحفة الأشراف: 12091) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5228
فوائد ومسائل: یہ مفصل حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:٢٨١) حضرت ابو قتادہ رضی اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کی حفاظت پر آپ کی طرف سے دعاملی ہے تو امید رکھنی چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہو ئی شریعت اور آپ کی احادیث کی حفاظت پر یہ بھی فضلیت مل سکتی ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں صراحت سے آیاہے اللہ خوش وخرم رکھے اس بندے کو جس نے میری بات سنی، اسے یاد رکھا اور اسی طرح آگے پہنچا دیا جس طرح کہ اسے سنا۔ (جامع الترمذي‘ العلم‘ حدیث:2658)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5228
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3434
´ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیئے۔` ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیتا ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3434]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: یہ چیز آداب میں شامل ہے۔ کہ خود آخر میں پیے اسی طرح کوئی چیز تقسیم کرے تو سب سے آخر میں حصہ لے۔ تاہم ایسا کرنا واجب نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3434