الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
86. باب فِي صَلاَةِ الْعَتَمَةِ
86. باب: نماز عشاء کو عتمہ کہنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4987
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْسِبُ أَحَدًا إِلَّا إِلَى الدِّينِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کے علاوہ کسی اور معاملے کی طرف کسی کی نسبت کرتے نہیں دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4987]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16088) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام منذری کہتے ہیں کہ شاید ابوداود نے اس باب میں اس حدیث کو اس لیے داخل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو صرف دین کی طرف منسوب کرتے تھے، تا کہ اس حدیث کے ذریعہ سے لوگوں کو اس بات کی طرف رہنمائی کریں کہ کتاب وسنت میں وارد الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے، اور لوگوں کو جاہلی الفاظ و عبارات کے استعمال سے روکیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ «عتمہ» کی جگہ «عشاء» کا استعمال کیا اور یہ حدیث منقطع ہے، زید بن اسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا ہے۔(عون المعبود ۱۳/۲۲۷)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زيد بن أسلم لم يسمع من عائشة رضي اللّٰه عنھا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173

   سنن أبي داودما سمعت رسول الله ينسب أحدا إلا إلى الدين

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4987 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4987  
فوائد ومسائل:
مقصد یہ ہے کہ عام گفتگو اورامورمیں دینی نسبت کا اہتمام کرنا چاہئے۔
جاہلی نسبتوں سے احتراز کرنا چاہئے، جیسےکہ اوپرکی احادیث میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4987