داود بن سوار مزنی سے اس سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ”جب کوئی شخص اپنی لونڈی کی اپنے غلام یا مزدور سے شادی کر دے تو پھر وہ اس لونڈی کی ناف کے نیچے اور گھٹنوں کے اوپر نہ دیکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کو داود بن سوار کے نام میں وہم ہوا ہے۔ ابوداود طیالسی نے بھی یہ حدیث انہیں سے روایت کی ہے اور اس میں «حدثنا أبو حمزة سوار الصيرفي» ہے (یعنی ان کے نزدیک بھی صحیح سوار بن داود ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 496]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 496
496۔ اردو حاشیہ: بچوں کو بستروں میں اختلاط سے بچانے کا اہتمام کرنے کے علاوہ بڑوں کو بھی صنفی معاملات میں انتہائی محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔ لونڈی بلاشبہ اپنی زرخرید اور ملکیت ہے مگر جب اس کی عصمت عقد شرعی سے دوسرے کے حوالے کر دی تو اب مالک کو بھی اس کی طرف ایسی نظر اٹھانی منع ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 496