ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو درجے میں روزے، نماز اور زکاۃ سے بڑھ کر ہے؟“ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ”آپس میں میل جول کرا دینا، اور آپس کی لڑائی اور پھوٹ تو سر مونڈنے والی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4919]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/صفة القیامة 56 (2509)، (تحفة الأشراف: 10981)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/444) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2509) الأعمش مدلس وعنعن ورواه مالك (الموطأ 2/ 904) بسند صحيح عن سعيد بن المسيب من قوله،وھو الصواب انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4919
فوائد ومسائل: 1۔ فاضل محقق اس روایت کی تخریج کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔ البتہ یہی متن سعید بن مسیبؒ کے قول کے حوالے سے موطا امام مالک میں مروی ہے اور یہ سندَا صحیح ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ مذکورہ روایت ہی کو صحیح قرار دیتے ہیں۔
2۔ حقوق اللہ میں بنیادہی اہم فرائض کے فضائل و درجات کی حفاظت کے لیئے ضروری ہے کی مسلمان معاشرتی زندگی میں پسندیدہ مسلمان ہو۔ اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی میں سرگرم ہو مگر حقوق العباد میں ناکام ہو تو محض حقوق اللہ کی ادائیگی سے کماحقہ مطلوبہ فضائل و درجات حاصل نہیں ہونگے۔ بلکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ حسنات بھی ضائع نہ ہو جائیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4919
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2509
´باب:۔۔۔` ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو درجہ میں صلاۃ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ ضرور بتائیے“، آپ نے فرمایا: ”وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2509]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہوا کہ آپس میں میل جول کرا دینا یہ نفلی عبادت سے افضل ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ نے اور مسلمانوں کے درمیان افتراق و انتشار کے نہ ہونے کا ذریعہ ہے، جب کہ آپسی رنجش و عداوت دینی بگاڑ کی جڑہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2509