عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ وحی کے لیے کلام کرتا ہے تو سبھی آسمان والے آواز سنتے ہیں جیسے کسی چکنے پتھر پر زنجیر کھینچی جا رہی ہو، پھر وہ بیہوش کر دئیے جاتے ہیں اور اسی حال میں رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کے پاس جبرائیل آتے ہیں، جب جبرائیل ان کے پاس آتے ہیں تو ان کی غشی جاتی رہتی ہے، پھر وہ کہتے ہیں: اے جبرائیل! تمہارے رب نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں: حق (فرمایا) تو وہ سب کہتے ہیں حق (فرمایا) حق (فرمایا)“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4738]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9580)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التوحید 31 (عقیب 7480تعلیقًا) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه ابن خزيمة في التوحيد (283، نسخة أخريٰ 209 وسنده صحيح موقوفًا) وللحديث شواھد عند البخاري (7481)
إذا تكلم الله بالوحي سمع أهل السماء للسماء صلصلة كجر السلسلة على الصفا فيصعقون فلا يزالون كذلك حتى يأتيهم جبريل حتى إذا جاءهم جبريل فزع عن قلوبهم قال فيقولون يا جبريل ماذا قال ربك فيقول الحق فيقولون الحق الحق
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4738
فوائد ومسائل: وحی اللہ تعالی کا کلام ہے، اللہ عزوجل کے کلام میں آواز بھی ہے جسے جبرئیل امین ؑ اور دیگر فرشتے سنتے ہیں۔ کئی لوگوں کا یہ کہنا کہ اللہ کا کلام آواز سے معری ہے، درست نہیں، حالانکہ کلام آواز ہی سے سنا جاتا ہے۔ جیسے کہ فرمایا پس جب وہاں پہنچے تو اس بابرکت زمین کے میدان کے دائیں کنارے پر درخت میں سے آواز دیے گئے: اے موسی! یقینا میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار۔ اور ہم نے اس کو آواز دی: اے ابراہیم! اوراللہ کی یہ آوازبے مثل وبے مثال تھی اور ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4738