الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
21. باب فِي كَرَاهِيَةِ إِنْشَادِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ
21. باب: مسجد میں گم شدہ چیزوں کا اعلان و اشتہار مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 473
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ يَعْنِي ابْنَ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَسْوَدِ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ: لَا أَدَّاهَا اللَّهُ إِلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو وہ کہے: اللہ تجھے (اس گمشدہ چیز کو) واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 473]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 18 (568)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 11 (767)، (تحفة الأشراف: 15446)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349)، سنن الدارمی/الصلاة 118 (1441) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (568)

   صحيح مسلمسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن أبي داودسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا أداها الله إليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن ابن ماجهسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا رد الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 473 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 473  
473۔ اردو حاشیہ:
مسجد کے باہر دروازے کے قریب اعلان کیا جا سکتا ہے۔ «ضالة» گم شدہ جانور کو کہتے ہیں، گمشدہ چیز کو «ضائع» کہتے ہیں۔ اس کا بھی یہی حکم ہے۔ مساجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنے کی بابت اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اس کے جواز اور بعض اس کے عدم جواز کے قائل ہیں۔ انسانی حرمت اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر اس مسئلہ میں بہرحال اعلان کرنے کے جواز کی گنجائش ہے، گو اکثر علماء اس کی اجازت نہیں دیتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 473   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1260  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی آدمی کو بلند آواز سے مسجد میں گم شدہ چیز کو تلاش کرتے ہوئے سنا وہ کہے، اللہ کرے تیری چیز تجھے نہ ملے کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1260]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يَنْشُدُ:
(ن)
وہ تلاش کرتا ہے،
ڈھونڈتا ہے۔
(2)
اَلضَّالَّةُ:
(ج)
ضوال گم شدہ چیز۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1260