ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں جو جس کام کے لیے آئے گا وہی اس کا نصیبہ ہے“۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 472]
وضاحت: ۱؎: یعنی جیسی نیت ہو گی اسی کے مطابق اسے اجر و ثواب ملے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عثمان بن أبي العاتكة الأزدي: ضعيف،وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10/ 210) وبعضھم مشاه في غير علي بن يزيد الألھاني وقولھم مرجوح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 472
472۔ اردو حاشیہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لیکن معناً صحیح ہے۔ کیونکہ یہ حدیث «إِنما الأعمالُ بِالنياتِ» صحيح بخاري، حديث نمبر: [1] کے ہم معنی ہے، یہ حدیث انتہائی اہم ہے کہ انسان کو خیال رکھنا چاہیے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ وہ کس نیت سے اپنے اعمال سر انجام دے رہا ہے۔ جو نیت ہو گی اس کے مطابق اجر ملے گا، چاہیے کہ ہمیشہ اللہ کی رضا پیش نظر رہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 472