طاؤس کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی البتہ اس کا ذکر نہیں کیا کہ وہ قتل کی جائے، اور انہوں نے «بغرة عبد أو أمة» کا اضافہ کیا ہے، راوی کہتے ہیں: اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اکبر! اگر ہم یہ حکم نہ سنے ہوتے تو اس کے خلاف فیصلہ دیتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4573]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3444) (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف طاووس لم يسمع من عمر رضي اللّٰه عنه (قال أبو زرعة : طاوس عن عمر : مرسل / المراسيل ص 100) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 161