الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
12. باب فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ
12. باب: مساجد کی تعمیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 454
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ الْمَسْجِدِ حَائِطًا لِبَنِي النَّجَّارِ فِيهِ حَرْثٌ وَنَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَامِنُونِي بِهِ، فَقَالُوا: لَا نَبْغِي بِهِ ثَمَنًا، فَقُطِعَ النَّخْلُ وَسُوِّيَ الْحَرْثُ وَنُبِشَ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَاغْفِرْ مَكَانَ فَانْصُرْ، قَالَ مُوسَى: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بِنَحْوِهِ، وَكَانَ عَبْدُ الْوَارِثِ، يَقُولُ: خَرِبٌ، وَزَعَمَ عَبْدُ الْوَارِثِ أَنَّهُ أَفَادَ حَمَّادًا هَذَا الْحَدِيثَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد نبوی کی جگہ پر قبیلہ بنو نجار کا ایک باغ تھا، اس میں کچھ کھیت، کچھ کھجور کے درخت اور مشرکوں کی قبریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: مجھ سے اس کی قیمت لے لو، انہوں نے کہا: ہم اس کی قیمت نہیں چاہتے، تو کھجور کے درخت کاٹے گئے، کھیت برابر کئے گئے اور مشرکین کی قبریں کھدوائی گئیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، مگر اس حدیث میں لفظ «فانصر» کی جگہ لفظ «فاغفر» ہے (یعنی اے اللہ! تو انصار و مہاجرین کو بخش دے)۔ موسیٰ نے کہا: ہم سے عبدالوارث نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے اور عبدالوارث «خرث» کے بجائے «خرب» (ویرانے) کی روایت کرتے ہیں، عبدالوارث کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی حماد سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 454]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1691) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 454 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 454  
454۔ اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باوجود انصار کے محبوب ہونے کے، ان کے قطعہ زمین پر جبراً یا بغیر اجازت کوئی تصرف نہیں فرمایا۔ اسی لیے معروف مسئلہ ہے کہ غصب کروہ زمیں میں نماز جائز نہیں۔
➋ قبر پر یا قبرستان میں نماز جائز نہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبریں کھدوا ڈالیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 454