عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عطاء نے کہا ہے۔ اور حکم کہتے ہیں: میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں۔ اور حسن کہتے ہیں: وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہو گی جو زانی کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کر رہی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4465]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحدود 23 (1455)، انظر حدیث رقم (4462)، (تحفة الأشراف: 6176) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۴۴۶۲)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3586)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4465
فوائد ومسائل: مندرجہ بالا بدفعلی کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے۔ فاعل کو حد یا تعزیز دونوں طرح کے فتوے فقہاء سے مروی ہیں۔ اور جانور کے متعلق یہ ہے کہ اسےقتل کردیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4465