اوزاعی سے مروی ہے اس میں ہے «فشكت عليها ثيابها» کے معنی یہ ہیں کہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے (تاکہ پتھر مارنے میں وہ نہ کھلیں)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4441]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4441
فوائد ومسائل: 1) كسی شخص کا قاضی اور امام کے روبرو ازخود اعتراف کرنا کہ اس نے قابل حد جرم کا ارتکاب کیا ہے، بہت بڑی ہمت اور عزیمت کی بات ہے جو اس کے صاحب ایمان ہونے کی دلیل ہے۔
2)عورت اگر زنا سے حاملہ ہو تو وضع حمل بلکہ بچے کے سنبھلنے تک اس کی حد کو موخر کر دینا چاہئے۔
3) عورت کو حد لگانے سے پہلے اس کے کپڑے مضبوطی سے باندھ لینے چاہئیں تاکہ بے پردہ نہ ہو۔
4) سنگسار شدہ پر نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے، لیکن اگر وہ فسق وفجور میں مشہور ہو تو امام اور دیگراشراف اس میں شریک نہ ہوں تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4441