الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَلَاحِمِ
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
16. باب فِي خَبَرِ ابْنِ صَائِدٍ
16. باب: ابن صیاد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4335
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عُبَيْدَةُ السَّلْمَانِيُّ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ فَقُلْتُ لَهُ: أَتَرَى هَذَا مِنْهُمْ يَعْنِي الْمُخْتَارَ؟ فَقَالَ عُبَيْدَةُ: أَمَا إِنَّهُ مِنَ الرُّءُوسِ.
ابراہیم کہتے ہیں: عبیدہ سلمانی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی تو میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ اسے یعنی مختار (ابن ابی عبید ثقفی) کو بھی انہیں دجالوں میں سے ایک سمجھتے ہیں تو عبیدہ کہنے لگے: وہ تو ان کا سردار ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4335]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 18999) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مغيرة بن مقسم عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 154

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4335 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4335  
فوائد ومسائل:
یہ روایت اگرچہ سندَا ضعیف ہے، لیکن نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا امت کا اجتما عی فریضہ ہے۔
اگر اس کی ادائیگی میں سستی غفلت یا اعراض ہونے لگے تو یہ بہت بڑا فتنہ ہے اور اگر خلیفۃ المسلیمین کو اس مقصد کے لیئے قتال کرنا پڑے تو حق ہے، جیسے کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔
تو اسی مناسبت سے یہ احادیث ان ابواب میں ذکر کی گئی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4335