عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہو گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4265]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الفتن 16 (2178)، سنن ابن ماجہ/الفتن 21 (3967)، (تحفة الأشراف: 8631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211، 212) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2178) ابن ماجه (3967) زياد سيمين كوش : مجهول الحال لم أجد من وثقه غير ابن حبان،وقالوا في التحرير (2081): ’’ ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد حسب‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4265
فوائد ومسائل: یہ روایت سندََا ضعیف ہے۔ تاہم ان حالات میں زبان سے بولنا۔ ۔ ۔ ۔ اسی صورت میں فتنہ انگیزی ہو گی جب کوئی کسی کی نا حق حمایت یا مخالفت کرے گا۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر تو کسی دور میں بھی منع نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4265
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2178
´فتنہ و فساد سے متعلق ایک اور باب۔` عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فتنہ ایسا ہو گا جو تمام عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اس کے مقتول جہنمی ہوں گے، اس وقت زبان کھولنا تلوار مارنے سے زیادہ سخت ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2178]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، اور زیاد بن سیمین گوش لین الحدیث)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2178