الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ السَّوَادِ
20. باب: کالے خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4212
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر زمانے میں کچھ لوگ کبوتر کے سینے کی طرح سیاہ خضاب لگائیں گے وہ جنت کی بو تک نہ پائیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4212]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 15 (5078)، (تحفة الأشراف: 5548)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4452)
أخرجه النسائي (5078 وسنده صحيح) وقال البغوي: ’’عبد الكريم ھو الجزري‘‘ (شرح السنة 12/92 ح 3180)

   سنن أبي داوديكون قوم يخضبون في آخر الزمان بالسواد كحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة
   سنن النسائى الصغرىقوم يخضبون بهذا السواد آخر الزمان كحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4212 کے فوائد و مسائل
  علامه سيد بديع الدين شاه راشدي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 4212  
فوائد و مسائل:
یہ حدیث ابوداود، نسائی، ابن حبان اور حاکم میں ہے اور امام حاکم کا کہنا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔
◈ اور حافظ منذری فرماتے ہیں: اس کی سند میں عبدالکریم نامی راوی ہے جس کو بعض نے عبدالکریم بن ابی المخارق سمجھا ہے۔ جو ضعیف راوی ہے۔ اور اسی بناء پر حدیث کو بھی ضعیف سمجھا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ وہ شخص نہیں ہے بلکہ یہ عبدالکریم بن مالک جزری ہے جو ثقہ راوی ہے اور بخاری ومسلم نے اس کی حدیث کو حجت بنایا ہے یعنی پھر حدیث صحیح ہوئی۔
◈ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی اسناد قوی ہے۔
↰ میں کہتا ہوں کہ ابوداؤد کی سند میں تصریح وارد ہے کہ وہ جزری ہے چنانچہ [سنن ابوداؤد ص 4/ 139] مع عون المعبود میں اس حدیث کی کی سند اس طرح ہے۔
«حدثنا ابوتوبة نا عبيدالله عن عبدالكريم الجزري عن سعيد بن جبير عن ابن عباس فذكره۔ وقال الحافظ ابن حجر فى القول المسدد فى الذب عن مسند الامام احمد ص۴۲ ان الحديث من رواية عبدالكريم الجزري الثقة المخرج له فى الصحيح فقد اخرج الحديث المذكور من هذا الوجه ابوداود، والنسائي وابن حبان والحاكم فى صحيحيهما، واخرجه الحافظ ضياء الدين المقدسي فى الاحاديث المختارة مما ليس فى الصحيحين من هذا الوجه ايضاً۔»
اور حافظ ابن حجر القول المسدد میں فرماتے ہیں: یہ حدیث عبدالکریم جزری کے واسطے سے ہے جو کہ ثقہ ہے اور اس کی حدیثیں صحیح میں روایت کی گئی ہیں اور اسی کے واسطے سے یہ حدیث ابوداؤد اور نسائی کے علاوہ ابن حبان، حاکم، ضیاء مقدسی نے بھی اپنی صحاح میں روایت کیا ہے تو پھر صحت کی سند میں کوئی شبہ نہیں رہا۔
◈ اور علامہ شمس الحق عظیم آبادی [عون المعبود ص 4/ 140] میں فرماتے ہیں:
«قال انه عبدالكريم الجزري وعبدالكريم بن ابي المخارق من اهل البصرة نزل مكة وايضا فان الذى روي عن عبدالكريم هذا الحديث هو عبيد الله بن عمرو الرقي وهو مشهور بالرواية عن عبدالكريم الجزري وهو ايضا من اهل الجزيرة۔ والله عزوجل اعلم»
کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ عبدالکریم جزری ہے۔ انہیں کا قول قوی ہے کیونکہ وہ اور اس کا شاگرد اس حدیث میں دونوں اہلِ جزیرہ میں سے ہیں اور وہی جزری سے روایت کرنے میں مشہور ہیں۔ یہ حدیث اپنے مطلب میں واضح ہے۔ اس قسم کی سختی حرام کام کے لئے ہو سکتی ہے۔
◈ امام مندزی [الترغيب والترهيب 118/3] میں اس حدیث پر عنوان اس طرح باندھتے ہیں:
«الترهيب من خضب اللحية بالسواد»
یعنی کالے خضاب کرنے والے کو ڈرانے کے بیان میں۔
◈ اور تحفۃ الحوذی میں ہے:
«وهذا الحديث صريحاني حرمة الخضاب بالسواد»
کہ یہ حدیث کالے رنگ کے خضاب کو حرام کرنے میں بالکل صریح اور واضح ہے۔
   الاھی عتاب بر سیاہ حضاب، حدیث/صفحہ نمبر: 6   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4212  
فوائد ومسائل:
بالوں کی سفیدی کو سیاہی میں بدلنا حرام ہے۔
مردوں اور عورتوں سب کے لیئے ایک ہی حکم ہے۔
مہندی یا کتم سے جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4212   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5078  
´کالا خضاب لگانا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اخیر زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو کبوتر کے پوٹوں کی طرح کالا خضاب لگائیں گے، انہیں جنت کی خوشبو نصیب نہ ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5078]
اردو حاشہ:
(1) بالوں کو رنگنے کے حوالے سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فی زمانہ مختلف بے اعتدالیوں کا شکار ہیں، مثلاً: بالوں وغیرہ کو ڈائی کرانا، یعنی جیسا لباس ویسے ہی بالوں کی رنگت اور اسی طرح آنکھوں میں، ڈائی شدہ بالوں اور لباس کی مناسبت سے لینزوغیرہ لگوانا۔ یہ کام نہ صرف نا جائز ہیں بلکہ اس میں کفار کی عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی یقینی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تغییر لخلق اللہ بھی ہے، یعنی اللہ کی تخلیق کو بدلنا اور اس میں تبدیلی کرنا بھی ہے، لہٰذا اہل اسلام کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو، بیٹیوں، اور دیگر متعلقہ خواتین کو اس قبیح کام سے روکیں، انہیں اللہ تعالی، اس کے رسول اللہ ﷺ اور قرآن و حدیث کی صریح مخالفت کرنے سے باز رکھیں اور آخرت کی۔ معاذ اللہ۔ ناکامی ونامرادی کا خوف دلائیں۔ اغیار، یعنی غیر مسلموں، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں وغیرہ کی دیکھا دیکھی، نیزروشن خیالی کے نام پر ہم روز بروز دین سے دور سے دور تر ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی اولاد کو جہنم کا ایندھن بنا رہے ہیں اور یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کررہے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس دنیوی و اخروی خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔
(2) سیاہ خضاب کا استعمال حرام ہے، جس کی سزا یہ ہے کہ ایسا انسان جنت کی خوشبو بھی نہیں پا ئے گا۔
(3) مرفوعاً یعنی یہ رسو ل اللہ کا فرمان ہے۔
(4) جیسے کبوتروں کے سینے کبوتر کا سینہ عموماً سیاہ ہوتا ہے۔ اور مثال عموم کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ چند افراد کے لحاظ سے۔
(5) خوشبو نہیں پائیں گے یعنی جنت میں داخل ہونے کے باوجود یا اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سزا بھگتنا ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5078