سعید بن جبیر کہتے ہیں بالوں کی چوٹیاں بنا کر کسی چیز سے باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: گویا وہ اس بات کی طرف جا رہے ہیں کہ جس سے منع کیا گیا ہے وہ دوسری عورت کے بال اپنے بال میں جوڑنا ہے نہ کہ اپنے بالوں کی چوٹی باندھنی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد کہتے تھے: چوٹی باندھنے میں کوئی حرج نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4171]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4171
فوائد ومسائل: یہ قول سندََا ضعیف ہے، تاہم موباف (دھاگوں) کی بنی چو ٹی) کے استعمال میں کو ئی حرج معلوم نہیں ہوتا، امام احمد ؒ کے قول سے بھی واضح ہے۔ واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4171