الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
38. باب فِي لُبْسِ الْقَبَاطِيِّ لِلنِّسَاءِ
38. باب: عورتوں کے باریک کپڑا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4116
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ: أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ دِحْيَةَ بْنِ خَلِيفَةَ الْكَلْبِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبَاطِيَّ فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً، فَقَالَ:" اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ، فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا وَأَعْطِ الْآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ: وَأْمُرِ امْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لَا يَصِفُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، فَقَالَ: عَبَّاسُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ.
دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سفید اور باریک مصری کپڑے لائے گئے تو ان میں سے آپ نے مجھے بھی ایک باریک کپڑا دیا، اور فرمایا: اس کو پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو ان میں ایک کا کرتہ بنا لو اور دوسرا ٹکڑا اپنی بیوی کو دے دو وہ اس کی اوڑھنی بنا لے پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بیوی سے کہو اس کے نیچے ایک اور کپڑا کر لے تاکہ اس کا بدن ظاہر نہ ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4116]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3538) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4366)
وللحديث شواھد عند الحاكم (4/187 وسنده حسن)

   سنن أبي داوداصدعها صدعين فاقطع أحدهما قميصا وأعط الآخر امرأتك تختمر به مر امرأتك أن تجعل تحته ثوبا لا يصفها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4116 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4116  
فوائد ومسائل:
ایسا باریک لباس کہ سرکے بال یا جسم کو نمایاں کرے پہننا جائز نہیں الا یہ کہ ستر کا خاص انتظام کیا گیا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4116