جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4081]
وضاحت: ۱؎: صمّاء یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پر لپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں۔ ۲؎: احتباء: یہ ہے کہ آدمی سرین اور پنڈلیاں کھڑی رکھے اور اوپر سے ایک کپڑا ڈال لے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4081
فوائد ومسائل: پہلی صورت میں انسان کسی طرح نہیں سنبھل نہیں سکتا، گر سکتا ہے، کسی موذی جانوراور کیڑے مکوڑے سے اپنا دفاع تک نہیں کرسکتا اوراس انداز کو پنجابی زبان میں بولی بکل کہتے ہیں، دوسری صورت اس وقت ممنوع ہے، جب اس سے اس کی شرم گاہ ظاہر ہوتی ہو بعض اوقات اوباش لوگ عمدا اس طرح کرتے ہیں، مگر باپردہ اور احتیاط سے احتباء کی صورت میں بیٹھنا جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4081
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 400
´بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے` «. . . عن جابر بن عبد الله السلمي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان ياكل الرجل بشماله، او يمشي فى نعل واحدة، او ان يشتمل الصماء، او ان يحتبي فى ثوب واحد كاشفا عن فرجه . . .» ”. . . سیدنا جابر بن عبداللہ السلمی (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک جوتی میں چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشتمال صماء (سر سے پاوں تک ایک کپڑا لپیٹنے) سے یا ایک کپڑے سے گوٹھ مارنا جس سے شرمگاہ ننگی رہے منع فرمایا ہے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 400]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2099/70، من حديث ما لك ورواه 2099/72، من حديث الليث بن سعدعن ابي الزبير به]
تفقه ➊ دین اسلام مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں واضح یا عام ہدایات موجود ہیں۔ والحمدللہ ➋ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور یہ اس کا شعار ہے لہٰذا دین اسلام میں (بغیر شرعی عذر کے) بائیں ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔ ● ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھانا کھارہا تھا تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «كُل بيمينك»”دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“ وہ شخص تکبر سے بولا: میں دائیں ہاتھ سے کھانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تجھے اس کی طاقت نہ دے۔“ پھر وہ (ساری زندگی) اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ تک نہ اٹھا سکا یعنی اس کا دایاں ہاتھ شل ہو گیا۔ دیکھئے: [صحيح مسلم: 2021 وترقيم دارالسلام: 5268] ➌ اسلام شرم و حیا کا علمبردار ہے اور اس کا تقاضا کرتا ہے لہٰذا وہ تمام راستے اور طریقے اختیار کرنے چاہئیں جن سے انسان کی عزت و عفت محفوظ رہے اور انسان بےپردہ و ذلیل نہ ہو۔ ➍ بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے۔ ➎ ایک جوتے میں چلنا بےفائدہ مضحکہ خیز اور وقار کے منافی ہے۔ ➏ ایسی تمام حرکتوں سے کلی اجتناب کرنا چاہئے جن کا نتیجہ بداخلاقی، فحاشی اور فضولیات پر مبنی ہوتا ہے۔ ➐ لوگوں کی نظروں سے شرمگاہ کا چھپانا بالاجماع فرض ہے۔ [التمهيد 171/12] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن امور کو سرانجام دینے کا حکم دیں ان پرعمل پیرا ہونا اور جس چیز سے منع کریں اس سے رکنا لازمی دضروری ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا» جو کچھ رسول تمھیں دے وہ لے لو اور جس سے وہ تمھیں روکے اس سے رک جاؤ۔ [59-الحشر: 7]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 104
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5344
´ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے کی ممانعت کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے بدن پر کپڑا لپیٹ لینے اور ایک ہی کپڑے میں لپیٹ کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5344]
اردو حاشہ: معلوم ہوا اگر پورے کپڑے پہنے ہوں اور کسی زائد کپڑے سے گوٹھ مارے جس سے پردے پر کوئی اثر نہ پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5344
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2767
´ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ کرنے اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2767]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: (اشتمال صمّاء): یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پرلپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں، اورحرکت کرنا مشکل ہو۔
2؎: (احتباء): یہ ہے کہ آدمی دونوں سرینوں (چوتڑوں) کے اوپر بیٹھے اوردونوں پنڈلیوں کو کھڑی کرکے پیٹ سے لگا لے اوراوپر سے ایک کپڑا ڈال لے، اس صورت میں شرمگاہ کھلنے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔ اوراگر اچانک اٹھنا پڑ جائے تو آدمی جلدی سے اُٹھ بھی نہیں سکتا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2767
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5499
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے بائیں ہاتھ سے کھائے، یا ایک جوتی پہن کر چلے، یا گونگلی، بکل مارے اور ایک کپڑے میں اس طرح گوٹھ مارنے سے کہ اس کی شرمگاہ کھلی ہو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5499]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) الصماء: اہل لغت کے نزدیک اس کا معنی گونگی بکل ہے، جس میں ہاتھ بند ہو جاتے ہیں اور انہیں باہر نکلنے کی گنجائش نہیں رہتی، اس طرح انسان ضرورت کے وقت اپنا تحفظ یا دفاع نہیں کرسکتا اور فقہاء کے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ انسان اپنا جسم ایک کپڑے سے ڈھانپ لے، پھر اس کو آگے سے یا پیچھے سے اٹھا کر سر پر رکھ لے یا چادر کو ایک طرف سے اٹھا کر کندھے پر رکھ لے جس سے شرم گاہ کھل جائے تو یہ شرم گاہ کے کھلنے کی بنا پر ممنوع ہے۔ (2) إحتباء: انسان اپنی سرین کے بل بیٹھ کر، اپنی پنڈلیاں کھڑی کرلے اور انہیں ایک کپڑے سے گھیر لے، یعنی گھٹنوں کے گرد کپڑے یا ہاتھوں کا حلقہ باندھ لیں، اس سے اگر شرم گاہ کھل جائے تو ناجائز ہے، اگر شرم گاہ ننگی نہ ہو جبکہ انسان شلوار، قمیص پہن کر ایسا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5499
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5501
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گونگلی بکل، ایک کپڑے میں گوٹھ مارنے اور پشت کے بل لیٹ کر ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھنے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5501]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: چت لیٹ کر، ٹانگ کھڑی کر کے، دوسرے پاؤں گھٹنے پر رکھنا منع ہے، کیونکہ اس سے شرم گاہ کھلنے کا احتمال ہے اور ہیت کذائی بھی اچھی نہیں ہے، لیکن اگر پاؤں پھیلا کر، ایک پاؤں دوسرے پر رکھ لیا جائے تو اس میں شرم گاہ کھلنے کا احتمال یا خطرہ نہیں ہے اور یہ جائز ہے اور آپ اس طرح لیٹ جاتے تھے، ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم بھی ایسے لیٹ جاتے تھے۔