اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مالک کی روایت کے ہم معنی روایت مرفوعاً مروی ہے مگر اس میں: «وإلا فقد عتق منه ما عتق» کا ٹکڑا مذکور نہیں اور «وأعتق عليه العبد» کے ٹکڑے ہی پر روایت ختم ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3945]
وضاحت: ۱؎: ابوہریرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جملہ روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کرنے والا اگر مالدار ہے تو بقیہ حصہ کی قیمت اپنے شریک کو ادا کرے گا اور غلام آزاد ہو جائے گا، ورنہ غلام سے بقیہ رقم کے لیے بغیر دباؤ کے محنت کرائی جائے گی، اور جب یہ بھی ممکن نہ ہو تو بقیہ حصہ غلام ہی باقی رہے گا، اور اسی کے بقدر وہ اپنے دوسرے مالک کی خدمت کرتا رہے گا۔ اس مفہوم کے اعتبار سے روایات میں کوئی اختلاف نہیں ہے (فتح الباری)۔