سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مردے کی روح جانور کی شکل میں نہیں نکلتی، اور نہ کسی کی بیماری کسی کو لگتی ہے، اور نہ کسی چیز میں نحوست ہے، اور اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی“۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3921]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3921
فوائد ومسائل: بدشگونی اور بد فالی اگر ہو تو بھی تو ان مذکو رہ اشیاء میں ممکن ہے، لیکن یہ کو ئی یقینی نہیں۔ بخلاف اس عقیدے کے جو عہدِ جاہلیت میں معروف تھا۔ سواری، بیوی اور گھر اگر دین و دُنیا میں مُفید مطلب نہ ہوں تو ان کے بدل لینے میں کو ئی مذائقہ نہیں۔ نا موافق اور خراب سواری کواپنے لیئے دردِ سر بنائے رکھنا یا بیوی جھگڑالو ہو، خدمت گار نہ ہو اور نہ دینی اُمور میں معاون ہی ہو تو ہر وقت کے حزن و ملال کو پالتے رہنا اور اسی طرح گھر جو تنگ ہو ماحول خراب ہو ہمسائے اچھے نہ ہوں تو اس میں اٹکے رہنا کسی طرح قرینِ مصلحت نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3921