جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرتے تھے تو ہم مشرکین کے برتن اور مشکیزے پاتے تو انہیں کام میں لاتے تو آپ اس کی وجہ سے ہم پر کوئی نکیر نہیں فرماتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3838]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2400)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/327، 343، 379، 389) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3838
فوائد ومسائل: فائدہ: مشرکین یا اہل کتاب کے برتنوں کے متعلق جب یہ یقین ہوکہ ان کے برتن پاک صاف ہیں۔ اور کسی حرام شے سے آلودہ نہیں ہیں۔ تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اگر شبہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا چاہیے۔ خصوصا عیسائی یہودی اور مشرک ممالک میں غالب گمان ہوتا ہے۔ کہ وہ لو گ حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ تو وہاں احتیاطاً دھو لینا ضروری ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3838