الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
27. باب فِي أَكْلِ الأَرْنَبِ
27. باب: خرگوش کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3792
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي خَالِدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ، يَقُولُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَانَ بالصِّفَاحِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: مَكَانٌ بِمَكَّةَ،" وَإِنَّ رَجُلًا جَاءَ بِأَرْنَبٍ قَدْ صَادَهَا، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، مَا تَقُولُ؟ قَالَ: قَدْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ، فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَلَمْ يَنْهَ عَنْ أَكْلِهَا، وَزَعَمَ أَنَّهَا تَحِيضُ".
محمد بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد خالد بن حویرث کو کہتے سنا کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما صفاح میں تھے (محمد (محمد بن خالد) کہتے ہیں: وہ مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے) ایک شخص ان کے پاس خرگوش شکار کر کے لایا، اور کہنے لگا: عبداللہ بن عمرو! آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور میں بیٹھا ہوا تھا آپ نے نہ تو اسے کھایا اور نہ ہی اس کے کھانے سے منع فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خیال تھا کہ اسے حیض آتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3792]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8621) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خالد لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن خالد بن الحويرث مستور (تقريب التهذيب: 5842) وأبوه مجهول (التحرير : 1621) لم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135

   سنن أبي داودلم يأكلها ولم ينه عن أكلها وزعم أنها تحيض

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3792 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3792  
فوائد ومسائل:
فائدہ: فتح الباری میں منقول ایک روایت میں الفاظ تدمي ہیں۔
(فتح الباري، الذبائح، باب الأرنب) اسے خون آتا ہے۔
اول تو یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔
تاہم اگر کوئی اس کی حقیقت ہے۔
تو ماہرین علم حیوانات کے مطابق صرف اتنی ہے۔
کہ خرگوش کا پیشاب گاہے بگاہے رنگ دار ہوجاتا ہے۔
کبھی تیز سرخ اور کبھی نارنجی معروف وغیرہ یا خون نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3792